Sadaye raftagan phir dil se guzri
صدائے رفتگاں پھر دل سے گزری
نگاہِ شوق کس منزل سے گزری
کبھی روئے کبھی تجھ کو پکارا
شبِ فرقت بڑی مشکل سے گزری
ہوائے صبح نے چونکا دیا یوں
تری آواز جیسے دل سے گزری
مرا دل خوگرِ طوفاں ہے ورنہ
یہ کشتی بار ہا ساحل سے گزری