Preshan Ho Ke Meri Khak Akhir Dil Na Ban Jaye پریشاں ہو کے میری خاک آخر دل نہ بن جائے جو مشکل اب ہے یارب پھر وہی مشکل نہ بن جائے نہ کر دیں مجھ کو مجبورِ نوا فردوس میں حوریں مرا سوزِ دروں پھر گرمیِ محفل نہ بن جائے کبھی چھوڑی ہوئی منزل بھی یاد آتی ہے راہی کو کھٹک سی ہے جو سینے میں غمِ منزل نہ بن جائے بنایا عشق نے دریائے ناپیدا کراں مجھ کو یہ میری خود نگہداری مرا ساحل نہ بن جائے کہیں اس عالم بے رنگ و بو میں بھی طلب میری وہی افسانہَ دنبالہَ محمل نہ بن جائے عروجِ آدمِ خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مہِ کامل نہ بن جائے علامہ محمد اقبال 7- بالِ جبریل