Koi Hasrat Bhi Nahi Koi Tamanna Bhi Nahi
کوئی حسرت بھی نہیں کوئی تمنا بھی نہیں
دل وہ آنسو جو کسی آنکھ سے چھلکا بھی نہیں
روٹھ کر بیٹھ گئ ہمت دشوار پسند
راہ میں اب کوئی جلتا ھوا صحرا بھی نہیں
آگے کچھ لوگ ھمیں دیکھ کے ھنس دیتے تھے
اب یہ عالم ھے کہ کوئی دیکھنے والا بھی نہیں
درد وہ آگ کہ بجھتی نہیں جلتی بھی نہیں
یاد وہ زخم کہ بھرتا نہیں ، رستا بھی نہیں
باد باں کھول کے بیٹھے ھیں سفینوں والے
پار اترنے کے لیے ہلکا سا جھونکا بھی نہیں
شاعر احمد راہی