Insha ji utho ab kooch karo lyrics

Insha ji utho ab kooch karo lyrics

انشإ جی اٹھو اب کوچ کرو، اس شہر میں جی کو لگانا کیا
وحشی کو سکوں سے کیا مطلب، جوگی کا نگر میں ٹھکانہ کیا

اس دل کے دریدہ دامن میں دیکھو تو سہی،سوچو تو سہی
جس جھولی میں سو چھید ہوئے،اس جھولی کا پھیلانا کیا

شب بیتی چاند بھی ڈوب چلا، زنجیر پڑی دروازے میں
کیوں دیر گئے گھر آئے ہو، سجنی سے کرو گے بہانہ کیا

اس حسن کے سچے موتی کو ہم دیکھ سکیں اور چھو نہ سکیں
جسے دیکھ سکیں پر چھو نہ سکیں، وہ دولت کیا خزانہ کیا

پھر ہجر کی لمبی رات میں سنجوک کی ہے تو ایک گھڑی
جو دل میں ہے لب پر آنے دو شرمانہ کیا گھبرانا کیا

اس روز کو ان کو دیکھا ہے اب خوان کا عالم لگتا ہے
اس روز جو ان سے بات ہوئی وہ بات بھی کیا افسانہ کیا

اس کو بھی جلا دہکتے ہوئے من، اک شعلہ آگ بھبھولا بن
یوں آنسو میں بہہ جانا کیا، یوں مٹی میں مل جانا کیا

جب شہر کے لوگ نہ رستہ دیں،کیوں بن میں نہ جا بس رام کریں
دیوانوں کی سی نہ بات کرے تو اور کرے دیوانہ کیا

ابن انشاء

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *