Dil K Sunsaan Jazeeron Ki Khabar Laye Ga
دل کے سنسان جزیروں کی خبر لائے گا
درد پہلو سے جدا ہو کے کہاں جائے گا
کون ہوتا ہے کسی کا شبِ تنہائی میں
غمِ فرقت ہی غمِ عشق کو بہلائے گا
چاند کے پہلو میں دم سادھ کے روتی ہے کرن
آج تاروں فُسوں خاک نظر آئے گا
راکھ میں آگ بھی ہے غمِ محرومی کی
راکھ ہو کر بھی یہ شعلہ ہمیں سلگائے گا
وقت خاموش ہے رُوٹھے ہوئے یاروں کی طرح
کون لو دیتے ہوئے زخموں کو سہلائے گا
دھوپ کو دیکھ کے اس جسم پہ پڑتی ہے چمک
چھاؤں دیکھیں گے تو اس زلف کا دھیان آئے گا
زندگی چل کہ زرا موت کا دم خم دیکھیں
ورنہ یہ جذبہ لحد تک ہمیں لے جائے گا