Wafa Ka Ehad Tha Dil Ko
Wafa Ka Ehad Tha Dil Ko
وفا کا عہد تھا دل کو سنبھالنے کے لیے
وہ ہنس پڑے مجھے مشکل میں ڈالنے کے لیے
بندھا ہوا ہے اب بہاروں کا وہاں تانتا
جہاں رکا تھا میں کانٹے نکالنے کےلیے
کبھی ہماری ضرورت پڑے گی دنیا کو
دلوں کی برف کو شعلوں میں ڈھالنے کے لیے
کنویں میں پھینک کے پچھتا رہا ہوں دانش
کمند جو تھی مناروں پہ ڈالنے کے لیے