Hum Se Kia Puchte Ho Hijar Mein | Wasi Shah Ghazal

Hum Se Kia Puchte Ho Hijar Mein

ہم سے کیا پوچھتے ہو ہجر میں کیا کرتے ہیں

تیرے لوٹ آنے کی دن رات  دعا کرتے ہیں

اب کوئی ہونٹ نہیں ان کو چرانے آتے

میری آنکھوں میں اگر اشک ہوا کرتے ہیں

تیری تو جانے ،پر اے جان تمنا ہم تو

سانس کے ساتھ تجھے یاد کیا کرتے ہیں

کبھی یادوں میں تجھے بانہوں میں بھر لیتے ہیں

کبھی خوابوں میں تجھے چوم لیا کرتے ہیں

تیری تصویر لگا لیتے ہیں ہم سینے سے

پھر ترے خط سے تری بات کیا کرتے ہیں

گر تجھے چھوڑنے کی سوچ بھی آئے دل میں

ہم تو خود کو بھی وہیں چھوڑ دیا کرتے ہیں

شاعر وصی شاہ

YUN NA MIL MUJHSE KHAFA HO JAISE | Ehsan Danish

YUN NA MIL MUJHSE KHAFA HO JAISE

یوں نہ مل مجھ سے خفا ہو جیسے
ساتھ چل موجِ صبا ہو جیسے
لوگ یوں دیکھ کر ہنس دیتے ہیں
تو مجھے بھول گیا ہو جیسے
موت بھی آئی تو اس ناز کے ساتھ
مجھ پہ احسان کیا ہو جیسے
ایسے انجان بنے بیٹھے ہو
تم کو کچھ بھی نہ پتا ہو جیسے
ہچکیاں رات کو آتی ہی رہیں
تو نے پھر یاد کیا ہو جیسے
زندگی بیت رہی ہے دانش
اک بے جرم سزا ہو جیسے

شاعر احسان دانش

Nazar Fareb-E-Qaza Kha Gai To Kya Hoga | Ehsan Danish

Nazar Fareb-E-Qaza Kha Gai To Kya Hoga

نظر فریبِ قضا کھا گئی تو کیا ہوگا
حیات موت سے ٹکرا گئی تو کیا ہوگا
نئی سحر کے بہت لوگ منتظر ہیں مگر
نئی سحر بھی کجلا گئی تو کیا ہوگا
نہ رہنماؤں کی مجلس میں لے چلو مجھے
میں بے ادب ہوں ہنسی آگئی تو کیا ہوگا
غمِ حیات سے بے شک ہے خود کشی آسان
مگر جو موت بھی شرما گئی تو کیا ہوگا
شبابِ لالہ و گل کو پکارنے والو!
خزاں سرشتِ بہار آگئی تو کیا ہوگا
یہ فکر کر کے اس آسودگی کے ڈھوک میں
تیری خودی کو بھی موت آگئی تو کیا ہوگا
خوشی چھنی ہے تو غم کا بھی اعتماد نہ کر
جو روح غم سے بھی اکتا گئی تو کیا ہوگا

شاعر احسان دانش

Humnasheen Puch Na Mujhse Ke Muhabbat Kya Hai | Ehsan Danish

Humnasheen Puch Na Mujhse Ke Muhabbat Kya Hai

اشک آنکھوں میں ابل آتے ہیں اس نام کے ساتھ
تجھ کو تشریحِ محبت کا پڑا ہے دورہ
پھر رہا ہے مرا سر گردشِ ایام کے ساتھ
سن کر نغموں میں ہے محلول یتیموں کی فغاں!
قہقہے گونج رہے ہیں یہاں کہرام کے ساتھ
پرورش پاتی ہے دامانِ رفاقت میں ریا
اہلِ عرفاں کی بسر ہوتی ہے اصنام کے ساتھ
کوہ و صحرا میں بہت خوار لئے پھرتی ہے
کامیابی کی تمنا دلِ ناکام کے ساتھ
یاس آئینۂ امید میں نقاشِ الم
پختہ کاری کا تعلق ہوسِ خام کے ساتھ
شب ہی کچھ نازکشِ پرتوِ خورشید نہیں
سلسلہ تونگر کے شبستاں میں چراغانِ بہشت
وعدۂ خلدِ بریں کشتۂ آلام کے ساتھ
کون معشوق ہے ، کیا عشق ہے ، سودا کیا ہے؟
میں تو اس فکر میں گم ہوں کہ یہ دنیا ہے

شاعر احسان دانش

Ek Baar Kaho Tum Meri Ho | Ibn E Insha | Urdu Poetry

ہم گُھوم چکے بَستی بَن میں
اِک آس کی پھانس لیے مَن میں
کوئی ساجن ہو، کوئی پیارا ہو
کوئی دیپک ہو، کوئی تارا ہو
جب جیون رات اندھیری ہو
اِک بار کہو تم میری ہو
جب ساون بادل چھائے ہوں
جب پھاگن پُول کِھلائے ہوں
جب چندا رُوپ لُٹا تا ہو
جب سُورج دُھوپ نہا تا ہو
یا شام نے بستی گھیری ہو
اِک بار کہو تم میری ہو
ہاں دل کا دامن پھیلا ہے
کیوں گوری کا دل مَیلا ہے
ہم کب تک پیت کے دھوکے میں
تم کب تک دُور جھروکے میں
کب دید سے دل کو سیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
کیا جھگڑا سُود خسارے کا
یہ کاج نہیں بنجارے کا
سب سونا رُوپ لے جائے
سب دُنیا، دُنیا لے جائے
تم ایک مجھے بہتیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو

ابنِ انشاء

Farz karo ibn e insha | Ibn-e-Insha

فرض کرو ہم اہلِ وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں
فرض کرو یہ دونوں باتیں جھوٹی ہوں افسانے ہوں
فرض کرو یہ جی کی بپتا جی سے جوڑ سنائی ہو
فرض کرو ابھی اور ہو اتنی،آدھی ہم نے چھپائی ہو
فرض کرو تمھیں خوش کرنے کے ڈھونڈے ہم نے بہانے ہوں
فرض کرو یہ نین تمھارے سچ مچ کے میخانے ہوں
فرض کرو یہ روگ ہو جھوٹا، جھوٹی پیت ہماری ہو
فرض کرو اس پیت کے روگ میں سانس بھی ہم پہ بھاری ہو
فرض کرو یہ جوگ بجوگ کا ہم نے ڈھونگ رچایا ہو
فرض کرو بس یہی حقیقت، باقی سب کچھ مایا ہو۔

شاعر ابن انشاء